مرد منافق اس لئے ہے والدہ کے پاس جاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں آپ کا تابعدار ہوں، بیوی کے پاس جاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تمہارے حکم کا پابند ہوں۔ بہن بھائیوں کے پاس جاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تمہارے کہنے کا پابند ہوں جس کا تم کہو مرد تو مجبور اس لئے ہے کہ وہ ہر چیز میں عورت کا پابند ہے
عبقری پڑھنے والی میری عزیز بہنو! اگر آپ اپنے گھر یلو ماحول کو خوشگوار بنانا چاہتی ہیں تو میری ان چند باتوں کو اپنی زندگی کاحصہ بنالیں۔ تھوڑی دیر ہم تاریخ کے درخشندہ دور میں چلتے ہیں ۔ صبر کی پیکر حضرت اسماءبنت یزید کی زندگی کا مطالعہ کریں، زہر بن العوام بہت سخت گیر تھے‘ وہ خود فرماتے ہیں کہ اسماءنے میری زندگی کو اپنی محبت سے حسین اور سرد مزاج بنا دیا۔ہم اپنی خامیوں کو دیکھتے ہیں خود کو مظلوم ثابت کرنا، سخت مزاجی سے پیش آنا، غصہ میں اپنے وقت اور خوبیوں کو ضائع کرنا، دوسرے افراد کو اپنی ذات کیلئے ظالم تصور کرنا، اپنے ہی بچوں کو آزمائش جاننا، جو لمحے پیار کرنے کے ہیں انہیں رو دھو کر گزار دینا۔ اللہ کی ناشکری ہے۔ میری پیاری بہنو اپنے شوہر کے ساتھ اپنے رویے میںنرمی لائیے۔
آپ یہ جانتی ہیں غصے میں انسان کا اپنا رویہ اس قدر بگڑ چکا ہوتا ہے کہ دوسرا فرد آپ کی یہ شدت برداشت نہیں کریگا۔ حالات مزید خراب ہونگے راقمہ کا مطالعہ اور تجربہ یہ ہے کہ مرد بیچارہ بہت بے قصور ہے۔ مرد بہت مظلوم ہے‘ یہ منافعت پر مجبور کیا جاتا ہے‘ ہر مرد جب کمانے کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو وہاں وہ اپنے باس کی تابعداری میں لگا رہتا ہے۔
ہر وقت اسے یہی خدشہ دامن گیر رہتا ہے کہ کہیں اس سے کوئی غلط کام نہ ہو جائے‘ بھوک پیاس برداشت کرتا ہے‘ دفتروں میں صرف کام لیا جاتا ہے ‘سردی کڑاکے کی ہے‘ دفتر میں چائے نصیب نہیں‘ سر میں درد ہے‘ آرام کو دل چاہتا ہے لیکن یہ صرف تصور ہے کہ کاش دفتر میں لیٹ جاوں۔ یہ بے چارہ مرد دفتر سے بھوک پیاس تھکن لے کر نکلا‘ جانے کتنی گاڑیاں تبدیل کیں؟ کتنے چوکوں پر اتر کر آخر گھر پہنچا۔ بچے دوڑے ابو ہماری کاپیاں پنسل لائے ہیں‘ والدہ سے سلام دعا ہوئی تو پان کا تقاضا‘ بیٹا پان تو لیتے آتے، والد نظر آئے تو سگریٹ لانے کا تقاضا، آخری مرحلہ بیگم کے پاس بڑی امیدوں سے پہنچے تو پتہ چلا وہاں بھی سبزی گوشت لانے کا آپشن‘ چلیے ایک لمحے کیلئے اپنے دن گزارنے کا جائزہ لیتے ہیں۔ شوہر کے گھر سے جانے کے بعد آپ نے سکون سے ناشتہ کیا بچوں کو اسکول بھیجا‘ اس کے بعد اگر کچھ تھکن کا احساس ہوا تو آرام بھی کر لیا۔ بوریت ہوئی تو ساتھ والی ہمسائی سے باتیں کر لیں۔ ٹھنڈ ک کا احساس ہوا تو چائے بنا کر پی لی۔ گھر پر آنا جانا لگا رہا تو خوب قہقہے لگا ئے۔ اپنے شوہر کا خیال رکھیں! شوہر کے گھر پر آنے سے پہلے خصوصی صفائی کا اہتمام کریں۔ایلفی کی طرح کاجل لپ سٹک اپنے ساتھ چپکائیں۔ بالوں میں کنگھا کریں‘ اندرونی صفائی کا خصوصی اہتمام کریں‘ جونہی شوہر داخل ہوں ان کا سوال ہو گا تم کیا کر رہی تھیں؟تو فورا آپ کا جواب ہو کہ میں آپ ہی کاانتظار کر رہی تھی‘ اس جواب میں آپ کی دلی خوشی اور مسکراہٹ شامل ہو۔
پھر کھانے کا اہتمام ہو‘ بچوں کو آواز دے کر اپنے شوہر کی چپل منگوائیں‘ منہ ہاتھ دھو چکیں تو انہیں تولیہ فراہم کریں‘ اس وقت کوئی ضروری فرمائش بھی نہ کریں ۔ والدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ صرف انہیںدعائیں دیں‘ والد کی ذمہ داری ہے کچھ نہ کچھ بیٹے کے کام باہر سے کر لائیں۔ بچوں کو سیکھائیں کہ وہ ننھے منے ہاتھوں سے ابو کے کام کریں‘ یوں انہیں بہت آرام ملے گا اور اس سے بیشمار مسائل حل ہونگے۔ اللہ عورت میں اس قدر کشش نہ رکھتا تو کبھی گھر آباد نہ ہوتے ‘ایک طرف عورت کی محبت رکھ دی دوسری طرف مرد میں غصہ اور برتری۔ اگر عورت اپنے شوہر کو محبت دے گی تو دونوں عادات پر کنٹرول ہو گا۔ اگر آپ کی ساس نے اپنے بیٹے کی تربیت کی ہوتی تو وہ کیوں اس قدر پریشان ہوتا؟ یقینا وہ شخص محرومیت کا شکار ہے اگر ماں نے شفقت اور محبت دی ہوتی تو کبھی وہ شخص آپ کے ساتھ بازاری حرکتیں نہ کرتا۔
اس کی فطرت ہی میں برائی سے نفرت ہوتی۔ (میرا بیٹا ہے اس لئے مجھے تجربہ ہے اس کی فطرت ہر برائی سے نفرت کرتی ہے) میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ میں اسے اچھی تربیت کے ساتھ ہر خوشی فراہم کروں۔ میں اس کی خوشیاں کیوں چھین لوں؟ دکھ میرا نصیب ‘سکھ میرے بیٹے کا۔ اگر دنیا میں مسلم مائیں اور مسلم بیویاں ہو جائیں پھر یہ بات میں قسم کھا کر کہوں گی کہ اللہ کی قسم دنیا جنت کا نمونہ بن جائے گی۔ دنیا سے ہر برائی اٹھ جائے گی‘ پھر کبھی کوئی بیوی اپنے شوہر کی شکایت نہیں کریگی‘ کہیں زنا نہیں ہو گا۔ مرد منافق اس لئے ہے والدہ کے پاس جاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں آپ کا تابعدار ہوں، بیوی کے پاس جاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تمہارے حکم کا پابند ہوں۔ بہن بھائیوں کے پاس جاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تمہارے کہنے کا پابند ہوں‘ تم جس کا کہو! مرد تو مجبور اس لئے ہے کہ وہ ہر چیز میں عورت کا پابند ہے‘ وہ مجبور آدمی تو ایک نپکین تک اپنی بیوی سے نہیں چھپا سکتا۔ دونوں پہلوﺅں پر غور کریں جائزہ لیں۔ بچوں کے مستقبل اور والدین کی عزت کی خاطر اس شادی کو انجام تک پہنچانا ہی پڑیگا۔ اللہ کی رضا کو تو آپ نے بالائے طاق رکھ دیا‘ صرف والدین کی عزت اور بچوں کا مستقبل آپ کے سامنے ہے۔
دیکھئے سب سے زیادہ اللہ کے احکامات کو ترجیح دینے سے سب کچھ آسان ہو جائیگا۔ زندگی کو بوجھ سمجھ کر نہ گزاریئے‘ ممتحن نے صرف امتحان لینے کے لئے دنیا میں بھیجا ہے‘ تمام پرچے جمع ہو رہے ہیں‘ ہر لمحے کا امتحان ، عمر آپ کی 35سال ہے اور آپ کے ہم سفر 41سال کے‘ پیچھے لوٹئے! جس آخری رسول اپر ہمارا ایمان ہے تو حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہ 40سال کی اور اللہ کے رسول ا کی عمر 25سال ۔ ایثار میں شوہر بازی لے گئے آپ ذہنی طور پر شوہر کو بے وفا سمجھناآپ کی نسوانیت کی توہین ہے دیکھئے! بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے شک کی بنیاد شیطان مضبوط کرتا ہے۔ شیطان شکاریوں والا جال اٹھائے ہر گھر کو تاکتا ہے اور شوہر بیوی میں ناچاقیاں ڈال دیتا ہے۔ آپ اور آپ کے شوہر دونوں بے قصور ہیں۔ بس شیطان نے بڑا مضبوط جال آپ کے گھر میں پھینکا ہے اور اب وہ آپ کو مزید تباہی کے طریقے سکھا رہا ہے۔ ایک سال سے چودہ سال کے بچے آپ کے پاس ہیں اس سے بڑی اور کونسی نعمت آپکوچا ہیے؟ ان پانچ بچوں کی تربیت کیجئے!یہ پانچ خاندان ہیں‘ کل آپ کے گھر بہوئیں آئیں گی تو کیا وہ بھی یونہی گھٹ گھٹ کر جئیں گی؟ آپ کے بیٹے بھی اپنی بیویوں کے لئے آپ کے شوہر جیسے ثابت ہو نگے۔ خلوت ہو یا جلوت ہو ہمیشہ نفیس اور مہذب گفتگو کریں۔ آپ قرآن وحدیث کا مطالعہ کریں۔
ہمارا مستقبل آخرت ہے اللہ ہمیں اس میں کامیابی عطا کرے، خودکشی اور طلاق کا تصور بھی نہ کریں یہ رونگھٹے کھڑے کر دینے والا فیصلہ ہے۔ یقینا سوہنا رب بہت دروازے کھولے گا روحانی محفل میں شرکت کیا کریں‘ آپ اگر صداقت اور امانت پر عمل پیرا ہیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت آپ کو کبھی ناکام نہیں کرے گی۔ میری پرخلوص دعائیں آپ کے ساتھ رہیں گی ایک اور ایک‘ دو نہیں بلکہ گیارہ ہوتے ہیں ہم تو تین ہیں۔ ہم تو بائیس ہیں آئیے! مل کر اس معاشرے میں اپنے جیسی بہنوں کے دکھ بانٹیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 721
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں